Adevertisement

ماں کی فریاد: ایک نوجوان کی غیرت نے سب کچھ بدل دیا

بہاول نگر، جنوبی پنجاب کا ایک پرامن شہر، مگر کچھ دن پہلے یہاں ایک ایسی دل دہلا دینے والی کہانی نے جنم لیا جو نہ صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی بلکہ انسانیت کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑ گئی۔

Adevertisement

ایک بیمار ماں… اور بے رحم بیٹے

75 سالہ فاطمہ بی بی شدید بیمار تھیں۔ ان کے تین بیٹے، جو کبھی ان کے سائے میں پلے بڑھے، اب ان کی بیماری اور بڑھاپے سے تنگ آ چکے تھے۔ آخرکار، ایک دن انہوں نے ایسا قدم اٹھایا جس کا تصور بھی لرزا دینے والا ہے۔

انہوں نے ماں کو ایک گاڑی میں بٹھایا اور چولستان کے سنسان ریگستان کی جانب روانہ ہو گئے— وہ بھی 200 کلومیٹر دور! وہاں انہوں نے اپنی ماں کو ریت میں زندہ دفن کر دیا۔ صرف گردن ریت سے باہر رہنے دی… تاکہ سانس لیتی رہے۔

Adevertisement

قسمت کی مداخلت: قافلے کا گزر

اتفاق سے اُسی وقت اونٹوں کا ایک قافلہ وہاں سے گزرا۔ ایک نوجوان نے آواز سنی، قافلہ رُکوا کر زمین کھودی، اور فاطمہ بی بی کو زندہ نکالا۔ جب بڑھیا نے آنکھیں کھولیں تو سب حیران رہ گئے۔ انہوں نے بیٹوں کی بے رحمی کی داستان سنائی، جسے سن کر قافلے کے لوگ آبدیدہ ہو گئے۔

نوجوان کی غیرت

قافلے کا ایک باشعور نوجوان فوراً اپنی اونٹنی پر سوار ہوا اور بہاول نگر کا رخ کیا۔ وہاں پہنچ کر اس نے شہر کے بڑے چوک پر اونٹنی کا دودھ لوگوں میں مفت بانٹنا شروع کر دیا۔

Adevertisement

“یہ ماں کی بددُعا سے بچنے کا صدقہ ہے!” وہ ہر آنے والے کو یہی کہتا۔

سچ سامنے آ گیا

دو دن گزرے۔ شہر میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ کسی نے ماں کی بددُعا سے بچنے کے لیے دودھ بانٹنا شروع کیا ہے۔ چھوٹا بیٹا جب وہاں پہنچا، تو اونٹنی کو پہچان گیا۔ دل کانپ اُٹھا! نوجوان نے اُسے روکا اور ماں کی داستان سنا دی۔ لوگ اکٹھے ہونے لگے۔ بات پورے شہر میں پھیل گئی۔

انجام: قانون کی گرفت

آخرکار پولیس حرکت میں آئی۔ تینوں بیٹوں کو گرفتار کر لیا گیا، اور فاطمہ بی بی کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کی حالت اب بہتر ہے، اور وہ کہتی ہیں:

“ماں کبھی بددُعا نہیں دیتی، لیکن رب سب کچھ دیکھتا ہے۔”

سبق

یہ کہانی صرف ایک واقعہ نہیں، بلکہ ایک آئینہ ہے ہمارے معاشرے کے لیے۔ والدین ہمارا سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان کی خدمت کرنا فرض ہے، بوجھ نہیں۔

Leave a Comment